شہنشاہ اکبر اور بیربل کی کہانی۔
برصغیر میں بہت سارے شہنشاہ ہو گزرے ہیں لیکن ان میں شہنشاہ اکبر کا اپنا ہی مقام ہے۔ اور بیربل ان کے دربار میں ایک نہایت ہی ذہین ترین آدمی تھا۔ اس کے پاس ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا تھا۔ بادشاہ کوئی بھی بات کرتا بیربل جھٹ سے اس کا جواب دے دیتا۔ اس کی حاضردماغی کا بادشاہ بھی دیوانہ تھا۔ بیربل کی حاضر دماغی کی وجہ سے بادشاہ کے دل میں بیربل ایک اچھا مقام رکھتا تھا۔ بادشاہ بیربل کو کسی نہ کسی مسئلے میں الجھائے رکھتا اور اس کی حاضر دماغی کو جانتا رہتا۔
ایک دفعہ بادشاہ اکبر نے بیربل کی حاضر دماغی کو جانچنے کے لیے اسے دربار میں حاضر کیا۔ اور اس سے اپنی سلطنت کے چھ بیوقوف ترین آدمی لانے کا کہا۔ بادشاہ نے کہا کہ ہم عقل مند لوگوں سے تو اکثر ملتے ہیں میں اپنی سلطنت کے بے وقوف ترین آدمیوں سے ملنا چاہتا ہوں۔ جس پر بیربل سکتے میں آگیا اور سوچنے لگا کہ ہر آدمی اپنی جگہ پر عقلمند ہوتا ہے ہم کسی کو کیسے بیوقوف کہہ سکتے ہیں۔ لیکن اوپر سے یہ بادشاہ کا حکم تھا، حکم کو بجا لانا بیربل کے لیے اولین کام تھا۔ لہذا بیربل نے دل میں سوچا اور خدا کا نام لے کر بے وقوف آدمی تلاش کرنے میں نکل گیا۔
وہ دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ بادشاہ نے کیسا سوال کر دیا کہ اب کسی کو کیسے بیوقوف کہا جا سکتا ہے؟. اسی اثنا میں بیربل اللہ کا نام لے کر گلیوں میں نکل پڑا، اسے شام تک کوئی بیوقوف نہ ملا، پھر اچانک اس کی نظر ایک تالاب پر پڑی یہاں پر ایک آدمی تالاب میں لیٹا ہوا تھا اور اس کے دونوں ہاتھ اوپر کی طرف بلند تھے۔ بیربل نے پوچھا کہ تم یہاں کیوں لیٹے ہوئے ہو؟ اس آدمی نے جواب دیا کہ میں اپنی بیوی کے کپڑے لینے جا رہا ہوں اور اس کا ناپ میرے ہاتھ ہیں اگر میرے ہاتھ ڈوب گئے تو ناپ بھی ڈوب جائے گا۔ بیربل نے شکر کیا اور اس کو کہا کہ تم بنا کوئی سوال کیے میرے ساتھ چلو کپڑے میں دیتا ہوں۔ وہ آدمی اس کے ساتھ چل پڑا کہا کہ چلو ایک آدمی تو ملا اب بادشاہ کے سامنے میں جانے والا ہو گیا ہوں۔
آگے گیا تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنے گھوڑے کے اوپر بیٹھا ہوا تھا اور اس نے گھاس کا گٹھرا اپنے سر کے اوپر رکھا ہوا تھا جب بربل نے پوچھا کہ تم نے گھاس اپنے سارے کے اوپر کیوں رکھی ہوئی ہے؟ تم یہ گھاس گھوڑے کی پیٹھ پر بھی باندھ سکتے تھے؟جس پر اس آدمی نے جواب دیا کہ میرا گھوڑا نہایت ہی کمزور ہے میں اس پر زیادہ وزن نہیں ڈالنا چاہتا اس لیے میں نے گھاس اپنے سر کے اوپر رکھی ہوئی ہے۔ بیربل نے اس آدمی کو اپنے ساتھ چلنے کا کہا اور وہ راضی ہوگیا۔ بیربل نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا کہ چلو دو آدمی تو ملے۔
آگے جا رہا تھا تو دیکھا کہ ایک آدمی دور رہا تھا اور اونچی اونچی آواز سے باتیں کر رہا تھا۔ بیربل اس کے پاس سے گزرا اور کہا کہ تم دور کیوں رہے ہو اور اکیلے ہی اونچی اونچی آواز کیوں نکال رہے ہو؟ جس پر اس آدمی نے جواب دیا کہ میں اونچی اونچی آوازیں نہیں نکال رہا بلکہ میں اپنی آواز کو پکڑنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ جس پربیربل نے کہا کہ تم میرے ساتھ چلو وہ راضی ہوگیا۔ اب بیربل کافی خوش تھا کیونکہ اس کے پاس تین بندے موجود تھے۔ شام بھی پڑ گئی تھی اس لئے وہ محل کی طرف ان تین بندوں کو لے کر روانہ ہو گیا۔
محل کے دروازے کے آگے جب پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک آدمی سر کو جھکائے کبھی اس طرف جارہا ہے اور کبھی اس طرف جا رہا ہے۔ بیربل نے اس سے اس حرکت کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ محل کے اس طرف میری سونے کی انگوٹھی گر گئی ہے جس کو میں تلاش کر رہا ہوں۔ بیربل نے کہا کہ اس جگہ پر جا کر تلاش کرو نہ جہاں پر انگوٹھی گری تھی۔ جس پر اس آدمی نے جواب دیا کہ اس جگہ پر کافی اندھیرا ہے اس لئے میں روشنی میں انگوٹھی تلاش کر رہا ہوں۔ جس پر بیربل نے کہا کہ لو چوتھا آدمی بھی پورا ہو گیا۔ بیربل نے اس کو ساتھ لیا اور محل میں آگیا۔
محل میں پہنچ کر بیربل نے کہا شہنشاہ عالم لیجیے آپ کے بیوقوف بندے حاضر ہیں۔ شہنشاہ نے ان کی بے وقوفی کی داستان سنی اور سب کو بڑا بے وقوف قرار دے دیا۔ اور ساتھ میں کہا کہ میں نے تو تم کو چھ وقوف لانے کے لیے کہا تھا تو یہ چار ہیں باقی 2 بیوقوف کدھر ہیں؟ جس پر بیربل کہا شہنشاہ عالم جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں۔ شہنشاہ نے کہا کرو۔ بیربل نے جواب دیا کہ دو بیوقوف ادھر ہی موجود ہیں۔ جس پر شہنشاہ نے کہا کہ کدھر ہیں بے وقوف؟ بیربل نے جواب دیا کہ ایک آپ بیوقوف ہیں اور ایک میں ہوں۔ آپ اس طرح بیوقوف ہیں کہ آپ کے ذہن میں یہ احمقانہ بات کیسے آئی۔ اور میں اس لیے بیوقوف ہوں کہ میں آپ کی احمقانہ بات کو لے کر بیوقوف ڈھونڈنے چل پڑا۔ جس سے شہنشاہ اکبر نے بیربل کی حاضر دماغی کی داد دی۔ اور کافی انعام سے نوازا
زندگی میں انسان کے بہت سارے ایسے پہلو آتے ہیں کہ انسان اس پہلو کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ آپ کو وقت ضائع کرنے کی بجائے آگے بڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر آپ کوئی احمقانہ بات لے کر بیٹھ جائیں اور اس کے پیچھے لگ جائیں تو آپ سے سب سے بڑا بے وقوف دنیا میں نہ ہوگا۔