Blog

Keep up to date with the latest news

شطرنج کی حیرت انگیز کہانی

                                           شطرنج کی حیرت انگیز کہانی



جب سے دنیا بنی ہے لوگ اپنی زندگی کا صرف ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اوروہ ہے کام اور پیسہ کمانا۔ کام اور پیسہ کمانے کے علاوہ لوگوں کو اور کچھ سوجھتا ہی نہیں۔ جہاں پر بڑھتی دنیا کے ساتھ مختلف قسم کی ٹیکنالوجی نے جنم لیا، وہاں پر جو دنیا میں کھیلے جانے والے بے شمار کھیل موجود ہیں۔ ان کھیلوں میں فٹ بال، کرکٹ، باسکٹ بال اور ٹینس شامل ہے۔ ان کھیلوں میں کھلاڑی اپنے دماغ کے ساتھ ساتھ اپنے ہاتھ اور پاؤں کا بھی بھرپور استعمال کرتا ہے۔ لیکن ایک کھیل ایسا بھی ہے جس میں صرف انسان اپنے دماغ کا استعمال کرتا ہے۔ اس کھیل کو ہم اپنی زبان میں شطرنج کہتے ہیں۔ 

شطرنج ایک قدیم کھیل ہے جو کہ کہ بادشاہ اور شہزادے ہی کھیلا کرتے تھے۔ شروع میں اس کا نام چترنگا تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا نام تبدیل ہو کر شطرنج پڑ گیا۔ یہ ایک ڈبہ نما گیم ہے جس میں بادشاہ اور پیادے شامل ہوتے ہیں۔ ایک قسم کی ذہنی جنگ ہے جو ایک بادشاہ نے دوسرے بادشاہ کو مات دینی ہے۔ یہ صرف ذہین لوگ ہی کھیل کھیل سکتے ہیں۔ لیکن شٹرنگ ایجاد ہونے کے پیچھے ایک بڑا ہی دلچسپ واقعہ موجود ہے۔ اور اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ جس نے اس کو یاد کیا یعنی اس کا موجد د کا سرقلم کر دیا گیا۔ 

amazing story in urdu



یہ کھیل چھٹی قبل مسیح کو برصغیر میں ایجاد ہوا۔ وہاں پر تین ہزار سال پہلے گپتا خاندان کی حکومت تھی۔ بادشاہ کھیل کھیلنے کا بڑا شوق رکھتا تھا۔ ایک دن بادشاہ نے اعلان کروایا کہ وہ پرانے کھیلوں سے بڑا تنگ آ چکا ہے اب وہ ایک نیا کھیل کھیلنا چاہتا ہے لہذا جو اس کو نیا کھیل ایجاد کر کے دے گا وہ اس کو منہ مانگا انعام دیں گا۔ بہت سارے لوگ آئے اور انہوں نے اپنا کھیل متعارف کرایا لیکن بادشاہ مطمئن نہ ہوا۔ آخرکار ساتھ والی ریاست سے ایک ریاضی دان جس کا نام سیسہ تھا وہ اپنا کھیل شطرنج لے کر بادشاہ کے دربار میں حاضر ھوا۔ 

بادشاہ نے جب اس کھیل کو دیکھا تو اس کا تجسس بڑھ گیا، اس نے سیسہ سے اس کو کھیلنے کا طریقہ پوچھا جو بادشاہ کو کافی پسند آیا اور اس کے بعد بادشاہ نے اس کو کہا کہ مانگو کیا مانگتے ہو جس پر سیسہ نے دو لمحے سوچا اور پھر جواب دیا کہ چاول کے کچھ دانے۔ جس پر بادشاہ نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آئی کیسے چاولوں کے کچھ دانے؟ سیسہ نے کہا کہ سادہ سی بات ہے کہ اس شطرنج کے 64 خانے ہیں۔ آپ 64 کھانوں کو چاولوں کے دانوں سے بھر دیں۔ یعنی آپ ایک خانے میں ایک چاول رکھں اور دوسرے دن اس کا دگنا کر کے مجھے دے دیں۔ جس پر بادشاہ نے زور دار قہقہہ لگایا اور سیسہ کو شطرنج کے پہلے خانے پر ایک چاول کا دانہ رکھا اور دے دیا۔ 

بظاہر تو یہ ایک معمولی سا کام لگتا ہے، لیکن آج تین ہزار سال گزر جانے کے بعد بھی شطرنج کے 64 خانوں کو چاولوں سے بھر نا ممکن بات نہیں۔

دوسرے دن بادشاہ نے اگلے خانے میں چاول کے دو دانے رکھے اور سیسہ کو دے دیے۔ پھر اگلے دن جن چار چاولوں کے دانے تیسرے خانے پر رکھے اور سیسہ کو دیے۔اور یہاں سے پھر شروع ہوا دماغ کا اصلی کھیل، چوتھے دن چاولوں کی تعداد آٹھ ہوگئی، پانچویں دن ان کی تعداد 16 ہوگئی، چھٹے دن ان کی تعداد 32 ہوگئی، ساتویں دن ان کی تعداد 64 ہوگی، اور آخر 128 چاولوں کے دانے مکمل ہونے کے بعد شطرنج کی پہلی قطار بھی مکمل ہوگی۔ نوے ان کی تعداد 256 ہوگی، اور دسویں دن ان کی تعداد 512 ہوگی، گیارہویں دن ان کی تعداد 1024ہو گئی، بارہویں دن ان کی تعداد2048 ہوگی، تیرسولہ دن اس کی تعداد 4096 ہوگی، چودھویں دن ان کی تعداد 8 ہزار 192 ہوگی ،سولوے ان کی تعداد 16 ہزار 348 ہوگی۔ یہاں پر بادشاہ کو جا کر تھوڑا تھوڑا احساس ہونے لگا کہ وہ کس مشکل میں پھنس چکا ہے۔ بادشاہ اور اس کے سارے وزیر سارا دن چاول کے دانے بیٹھ کر گنتے رہتے۔ بادشاہ کو اس کو حل کرنا نہایت ہی مشکل ہوتا جا رہا تھا، آپ ان کی مشکل کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ شطرنج کی تیسری لائن کے آخری خانے تک پہنچتے ہوئے چاولوں کے دانوں کی تعداد 80 لاکھ تک جا پہنچی۔ شطرنج کی تیسری لائن کے آخر پر پہنچ کر بادشاہ کو چاول گودام سے لانے اور سیسہ کو چاول دینے کے لئے درجنوں آدمیوں کی ضرورت پڑ گئی۔ 

جب شطرنج کی چوتھی لین شروع ہوئی اور بادشاہ ابھی چوتھی لین کے پانچویں خانے تک پہنچا تھا تو پورے ملک سے چاول غائب ہوگئے۔ بادشاہ نے اسی ٹائم ریاضیدان بلائے اور ان کو اس چاولوں کی تعداد پوری کرنے کو کہا۔ ریاضی دان دو دو ہفتے تک بیٹھ کر حساب کرتے رہے لیکن وہ چاولوں کی تعداد 64 خانوں میں پورا نہ کر سکے۔ 

اس کا اندازہ ساڑھے تین ہزار سال بعد بل گیٹس نے لگایا، اس کا خیال ہے کہ اگر ہم ایک کے اگے انیس زیرو لگا دیں تو ہم 64 خانوں میں چاولوں کی تعداد پوری کر سکیں گے، اس کا کہنا ہے کہ اگر ہم ایک بوری میں ایک ارب چاول بھر دیں تو ہمیں 18 ارب بوریاں درکرار ھوں گی۔ ان چاولوں کو  گننے کے لیے اور شطرنج پر رکھنے کے لیے ہم کو ڈیڑھ ارب سال چاہیے۔ 

بادشاہ کا سر درد سے چکرآنے لگ پڑا کیونکہ اس کو شطرنج کی چوتھی لین کے چھٹے خانے کو پورا کرنے کے لیے  ساڑھے پانچ دن لگ گئے۔ اور اگلے خانے تک پہنچتے پہنچتے پوری ریاست سے چاول ختم ہوچکے تھے ۔ ایک دن بادشاہ غصے کے مارے چلا اٹھا اور شطرنج بنانے والے سیسہ کا سر قلم کردیا۔ 

اور یوں ایک مجدد جس نے شطرنج بنائی تھی اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ لیکن شطرنج کی سر دردی اب بھی قائم ہے۔ اس کو کھیلنے کے لئے ابھی بھی ذہین دماغ ہونا لازمی ہے۔ شطرنج میں صاف یہ کہا گیا ہے کہ اگر آپ کمزور ہوں گے اور آپ کی ٹیم کمزور ہو گئی تو آپ کو مات دے دی جائے گی۔  آپس میں اتفاق رکھیں اور ہمیشہ ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *