Blog

Keep up to date with the latest news

مسلوں سے بچنے کی بجائے ان کا حل تلاش کرو

 

                                                     جنت آسمان پر نہیں زمین پر ہے




جی ہاں یہ بات سچ ہے کہ جنت آسمان پر نہیں زمین پر ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک انسان چلتا چلتا کسی طرح جنت میں پہنچ گیا اور جنت میں پہنچ کر اس نے وہاں پر دودھ کی نہریں شہد کی جیلں، سونے کے پہاڑ، چشمے اور خوبصورت اور رنگ برنگ قسم کے پھل دیکھے ۔اس شخص نے فرشتوں سے کچھ دن رہنے کی درخواست کی جو فرشتوں نے اس کو وہاں پر کچھ دن قیام کرنے کی اجازت دے دی۔ وہاں پر سکون ہی سکون موجود ، کھانے پینے کی کوئی ٹینشن نہیں تھی، کسی کو کسی بھی جگہ پر جانا نہیں ہوتا تھا اس لئے نہ ہی وہاں ٹریفک کا شور شرابا تھا، کھانا ٹائم پر مل جاتا اور کپڑے صاف ستھرے ملتے۔ زندگی کیا تھی جنت میں ایک سکون سے زندگی گزر رہی تھی ہر طرف سکون ہی سکون موجود تھا جو سکون ہم ادھر دنیا میں تلاش کرتے ہیں وہ جنت میں موجود تھا۔ 



جنت میں کچھ دن گزارنے کے بعد اس شخص نے ایک دن فرشتوں سے کہا کہ جنت میں وہ تمام سکون موجود ہیں جو ہم دنیا میں حاصل کرنا چاہتے ہیں، جنت میں ہر طرف سکون ہی سکون موجود ہے یہاں پر زندگی کی تمام  چیزیں موجود ہیں جس کو ہم تلاش کرتے کرتے دنیا میں مر جاتے ہیں۔ پر مجھے ایک چیز کی کمی محسوس ہو رہی ہے

فرشتوں نے سوال کیا کہ کون سی چیز کی کمی؟ اس پر اس شخص نے کہا کہ مجھے یہاں پر خوشی محسوس نہیں ہورہی۔ جس پر فرشتوں نے آپس میں ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور جواب دیا کہ جنت میں خوشی اس لیے موجود نہیں کیونکہ جنت میں غم نام کی چیز نہیں ۔ اس شخص نے جواب دیا کہ میں کچھ سمجھا نہیں۔ فرشتوں نے مزید اس کو سمجھانے کے لیے کہا تم خوشی کب محسوس کرتے تھے یعنی تم دنیا میں کب خوش ہوتے تھے؟ 

اس پر اس شخص نے جواب دیا کہ دنیا میں دکھ اور مصیبت کے پہاڑ موجود ہیں جب میں ان پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ کو سر کر لیتا تھا یا اس مسئلے کا حل نکال لیتا تھا تو میں خوش ہو جاتا تھا ۔ تو اس پر فرشتوں نے جواب دیا ہے کہ یہی بات تو جنت میں خوشی نہیں ہے کیونکہ جنت میں کوئی غم کوئی مصیبت اور کوئی دکھ کا پہاڑ موجود نہیں یا پر ہر طرف سکون ہی سکون موجود ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ کیا تم نے کبھی دنیا میں ویڈیو گیم کھیلی ھے؟ جس پر اس شخص نے کہا کہ جی ہاں میں نے دنیا میں بہت سی ویڈیو گیم کھیلیں ہے ۔ فرشتوں نے کہا کہ جب تم ایک سٹیج کو پار کر لیتے تھے تو آگے کیا کرتے تھے؟ اس شخص نے جواب دیا کہ جب میں ایک اسٹیج کو پار کر لیتا تھا تو میں خوشی کے مارے مسکرا  پڑتا تھا اور خوشی کے مارے میرے منہ سے آوازآتی میں کردیا واہ میں نے کمال کر دیا.. اور میں اگلے لیول پر پہنچ جاتا اور اگلے لیول کھیلنا شروع کر دیتا

جس پر فرشتوں نے کہا جی ہاں یہی تو اصل خوشی ہے جب آپ ایک غم سے نکل کر دوسرے غم میں ٹرانسفر ہوتے ہیں تو دوسرے نظام میں ٹرانسفر ہونے کے درمیان جو فاصلہ ہوتا ہے یہ فاصلہ خوشی کہلاتا ہے۔ آپ جب ویڈیوز گیم کھیلتے تھے تو آپ ایک لیول جب سر کر لیتے تھے تو آپ کے منہ سے جو الفاظ نکلتے تھے وہی تو اصل خوشی ہے۔ یعنی دنیا میں دکھ مصیبت کے پہاڑ موجود ہیں جب آپ ایک مسئلے سے نکل کر دوسرے مسئلے کی طرف جاتے ہیں اور پہلے مسئلے کو حل کر لینے کے بعد جو بھی آپ محسوس کرتے ہیں وہ خوشی کہلاتی ہے۔ 

اس پر اس شخص نے جواب دیا کہ پھر تو خوشی صرف دنیا میں موجود ہوئیں

فرشتوں نے کہا جی آپ سو فیصد درست فرما رہے ہیں خوشی صرف دنیا میں موجود ہے کیونکہ دنیا میں غم بھی موجود ہے۔ 

جس پر اس شخص نے فرشتوں سے عرض کیا کہ مجھےواپس بھیج دو  میں دنیا میں واپس جانا چاہتا ہوں میں غم  اور مصیبت کی دنیا میں واپس جانا چاہتا ہوں۔ 

نتیجہ                                                                                                  ۔

یہ یاد رکھیے کہ مسئلہ صرف زندہ انسانوں کے لیے ہوتے ہیں اگر آپ مر جاتے ہیں تو آپ کے لیے مسئلہ ختم ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ سکون چاہتے ہیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو کوئی بھی چیز تنگ نہ کرے تو, اس کا صرف ایک ہی جگہ ہے جی ہاں وہ جگہ دنیا میں پائی جاتی ہے اس کا نام قبرستان ہے۔ آپ قبرستان پہنچ جائیں نہ ہی ادھر بجلی کا بل آئے گا، نہ مہنگائی ہو گی، نہ کوئی مصیبت اور نہ دکھ اور غم ہوگا۔ تم جب تک زندہ ہوں تمہاری زندگی میں مسئلہ بھی ہوں گے آپ کو دنیا کے مسلمانوں سے بچنے کی بجائے ان کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ اگر آپ دنیا میں زندہ ہیں تو آپ کے ساتھ غم  بھی موجود ہوں گے اور آپ کے ساتھ خوشیاں بھی موجود ہوں گی۔ ایک فلم میں امیتابھ بچن نے کیا خوب کہا تھا

میں اس وقت تک مروں گا نہیں جب تک میں اندر سے نہیں مر جاتا۔ 

آپ بھی اس وقت تک کوشش کرتے رہیں جب تک آپ اندر سے نہیں مر جاتے انشاءاللہ آپ کے قدموں میں کامیابی لازمی ہوگی 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *