Blog

Keep up to date with the latest news

آپ صرف ایک آنکھ کی جھپک نے سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

 آپ صرف ایک آنکھ کی جھپک نے سے کامیاب ہو سکتے ہیں۔

یہ کہانی ایک ایک فرینچ جرنلسٹ بوبی کی ہے۔ یہ 23 اپریل 1952 کو پیدا ہوا، جرنلسٹ کی تعلیم حاصل کی اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑی میگزین کا ایڈیٹر بن گیا۔ اس کو زندگی کی وہ تمام سہولتیں میسر تھی جو ایک عام بندہ خواہشیں کرسکتا ہے۔ یہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ ایک مطمئن زندگی گزار رہا تھا۔ 

ہفتے اور اتوار کو چھٹی ہوتی یہ اپنے بیوی اور بچوں کو ساتھ لے کر بیچ کی طرف نکل جاتا۔ وہاں پر یہ جلتے سورج کو دیکھتا وائلن بجاتا۔ ریسٹورنٹ میں کھانا کھانا اور ڈانس کرنا بھی بوبی کہ شوق تھے۔ یہ دنیا کی پریشانیوں سے دور ایک مطمئن زندگی گزار رہا تھا۔ اس نے سوچا کہ زندگی میں اب اس نے وہ مقام پا لیا ہے جو ایک عام بندہ نہیں پا سکتا۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، اس کی زندگی میں ایک ایسا موڑ آیا جس نے اس کی زندگی کو بدل کے رکھ دیا۔ 

successful with one eye



ایک دفعہ بوبی لان میں بیٹھ کر اخبار پڑھ رہا تھا اس نے اچانک کرسی سے اٹھنے کی کوشش کی لیکن وہ اٹھ نہ سکا۔ اس کو ہسپتال لے جایا گیا تو پتا چلا کہ اس کو فالج کا اٹیک آیا ہے۔ اور اس کا پورا جسم مفلوج ہو چکا ہے۔ بات یہاں پر ختم نہیں ہوئی فالج کے اٹیک کے علاوہ وہ قومہ میں بھی چلا گیا۔ باہر کی دنیا کے ساتھ اس کا ناتا کٹ گیا، وہ اب باہر کی دنیا کو نہیں دیکھ سکتا تھا کیونکہ وہ ایک ابدی نیند میں چلا گیا تھا۔ 

پھر اچانک ایک دن تقریبا بیس دن کے بعد، بوبی نے اپنی ایک آنکھ کھولی، قدرتی طور پر اس کی ایک آنکھ کی پلک میں بھی حرکت آگئی اور ساتھ میں اس کا ایک کان ان کی سننے کی حس بھی لوٹ آی۔ بوبی کی پوری زندگی صرف ایک آنکھ کی پلک کے اوپر منحصر تھی۔ وہ سب کچھ ایک آنکھ کے ذریعے دیکھ سکتا تھا، پلک جھپک کر ہاں  نہ کا جواب بھی دے سکتا تھا۔ بوبی کی بیوی نے  اس کے ساتھ گفت و شنید کا ایک نیا انداز نکال لیا۔ جب کوئی چیز بوبی کو پسند نہ آتی تو وہ دو بار پلک جھپکتا جس سے پتا چلتا کہ وہ بھی کو یہ چیز نا پسند ہے۔ اور ہاں کے لیے صرف ایک دفعہ اپنی پلک جھپکتا۔ 

بوبی اپنی زندگی میں ایک کتاب لکھنا چاھتا تھا کہ اس کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے۔ اس کی خواہش کو اس کی بیو ی نے پورا کرنے کا سوچ لیا۔ اس نے ایک ٹائپ رائٹر کو ہائر کیا، وہ ٹائپ رائٹر لے کر بوبی کے پاس بیٹھ جاتا۔ بوبی کی بیوی بوبی کے سامنے حروف تجہی پڑھنا شروع کر دیتی۔ اور جس  پر وہحروف تجہی آنکھ جھپک دیتا وہ لفظ لکھ لیا جاتا۔ 

وہ روزانہ تقریبا دو گھنٹے بیٹھ کر کتاب لکھتے، بوبی دو منٹ میں ایک لفظ پورا کرواتا، حروف آہستہ آہستہ مل کر لفظ بنتے اور لفظ آہستہ آہستہ مل کر جملے بن جاتے۔ اور یوں دو سال بعد بوبی نے کتاب مکمل کروائ۔ دو سال بعد اس کی کتاب چھپنے کو تیار تھی۔ اس کی کتاب کو چھاپ دیا گیا اور جب اس کی بیوی نے مارکیٹ سے اس کی پہلی کتاب کی کاپی خریدی اور لے کر وہ بھی کے اس آنکھ کے سامنے رکھ دی جو زندہ تھی، تو اس نے آنکھ   تیزی سے جھکنا شروع کر دی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بھی خوشی کے مارے ڈانس کر رہا ہے۔ اس کی بیوی نے بھی اس کے سامنے کھڑے ہو کر تالیاں بجانا شروع کر دیں۔ اور ایسی ہی تالیوں کی گونج میں بوبی کی روح پرواز کر گئی۔ اور یوں لگ رہا تھا کہ وہ صرف اپنی کتاب کے لئے ہی زندہ تھا۔ یہ کتاب پورے ایک سال تک کہ یورپ کی سب سے بڑی سیلر کتاب رہی۔ 

پس ثابت ہوا کہ ایک انسان جب اپنی ایک آنکھ کی کی پلک جھپک کر کتاب لکھ سکتا ہے، تو آپ اس دنیا میں کیا کمال نہیں کر سکتے۔ آپ جہاں مرضی چاہیں وہاں جا سکتے ہیں آپ  محسوس کر سکتے ہیں آپ بارش کو دیکھ سکتے ہیں آپ مارکیٹ سے جا کر اپنی پسند کی چیزیں لا سکتے ہیں۔ اپنی جگہ پر بوبی کو رکھ کر دیکھیں۔ اگر آپ بوبی سے بھی گئے گزرے ہیں تو آرام کریں اور سو جائیں۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *