Blog

Keep up to date with the latest news

صرف ایک دستخط نے اس کو ارب پتی بنا دیا

            صرف ایک دستخط نے اس کو ارب پتی بنا دیا 



آج کال ڈیجیٹل زمانہ ہے  پرانے وقتوں میں لوگ ایک دوسرے کو پیغام پہنچانے کے لیے خطوط استعمال کیا کرتے تھے لیکن اب زمانہ بدل چکا ہے انسان کے ہاتھ میں جو موبائل فون ہے وہی ٹائم کا کام بھی کرتا ہے اور پیغام رسائی کا بھی کام کرتا ہے اس سے نہ صرف آپ باتیں بھی دوسروں کے ساتھ کر سکتے ہیں بلکہ نت نئی دنیا انٹرنیٹ استعمال کر کے آپ اس تک بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ 

اس میں ایک کمال کی اپلیکیشن موجود ہے یہ اس کو واٹس اپ کہا جاتا ہے آپ دنیا کے کسی کونے میں موجود ہو آپ کے موبائل فون میں انٹرنیٹ ڈیٹا اور واٹس اپ ہونا چاہیے آپ اپنے پیاروں کے ساتھ نہ صرف میسجز بلکہ ویڈیوز کال بھی کر سکتے ہیں۔ 

واٹس اپ کو فیس بک نے 2018 میں خریدا۔ بہت ساری کمپنیاں واٹس اپ کو خریدنے کے لیے میدان میں آئیں لیکن صرف فیس بک کو ہی کیوں بھیجا گیا اس کی بڑی دلچسپ کہانی ہے۔ 



واٹس اپ کے موجد جان کوم کا نام ہے یہ ایک نہایت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا ۔ یہ اور اس کے ماں باپ ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں گزارا کرتے تھے گرمیوں کا وقت دو جیسے نکل جاتا لیکن سردی میں یہ لوگ ساتھ بنے ہوئے بھیڑوں کے فارم ہاؤس میں جا کر سوتے تھے کہ سردی سے بچ سکیں۔ جان کوم یورکین میں پیدا ہوا، انیس سو بانوے میں وہاں پر لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے تو اس کی ماں اس کو لے کر امریکہ میں آگئی۔ مصیبت یہاں پر بھی ختم نہیں ہوئی بلکہ اور زیادہ ہوگی۔ وہاں پر ان کو حیرات پر گزارا کرنا پڑ رہا تھا امریکہ میں ایک ایسا ادارہ ہے جو چھوٹا موٹا حیرات  ان غریب لوگوں کو دیتا ہے جو گزارہ نہیں کر سکتے۔وہ ان پیسوں سے اپنی ضرورت کی اشیاء خرید سکتے ہیں۔ جان قوم اور اس کی ماں امریکہ سےحیرات  لے کر گزارا کر رہے تھے۔ 

جان قوم کو پڑھنے کا بہت شوق تھا تو اس نے پڑھائی شروع کر دی۔ غربت میں جینے کے سبب اس نے ایک اسٹور میں کام کرنا شروع کر دیا وہاں پر یہ صفائی کا کام کرتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ تھوڑے تھوڑے پیسے بچا کر اس نے مزید آگے پڑھنا شروع کر دیا اور آئی ٹی میں اس نے ایف اے کر لیا۔ 

ان دنوں میں فیس بک پر ایک جاب آئی ہوئی تھی۔ اس نے فیس بک میں اپلائی کیا پر تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کو جاب نہ ملی۔  اس کے بعد اس نے یاہو کمپنی میں کام کرنا شروع کر دیا۔ اس نے آئی فون لینا چاہا لیکن اس کے پاس آئی فون لینے کے پیسے موجود نہیں تھے اس نے اپنا دوپہر کا کھانا چھوڑ کر آئی فون خریدا۔ اور یہیں سے معاملہ واٹس اپ کا شروع ہوا۔ 

اس کو کمپنی کے کاغذ کسی اور کمپنی میں بھیجنے کے لیے کافی مشکل پیش آئی تو اس نے اپنے ایک دوست سے مشورہ کیا کہ ہم کو ایک ایسی  ایپ نانے چاہیے جو کہ بہت زیادہ محفوظ ہو اور جس کو  ہیک بھی نہ کیا جا سکتا ہو۔ 

تو اس نے اور اس کے دوست نے دونوں نے مل کر ایک ایپ پر کام کرنا شروع کر دیا اور دو سال بعد انہوں نے ایک ایپ بنائی جس کا نام انہوں نے واٹس اپ پر رکھا۔ آپ دنیا میں کہیں بھی جائیں کسی بھی کونے میں چلے جائیں آپ کو نئی سم لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ آپ کے فون میں انٹرنیٹ کنکشن ہونا چاہیے اور آپ کا واٹس اپ کام کرنا شروع کر دے گا۔

انہوں نے اس ایپ کو پلے سٹور میں ڈال دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی ڈونلوڈنگ بڑھنی شروع ہو گئی۔ اور یہ دنیا کی مقبول ترین ایپلی کیشن بنتی جا رہی ۔مختلف کمپنیوں نے اس کو خریدنے کی لیے خواہش ظاہر کی۔ پھر ایک دن فیس بک کمپنی نےجان قوم سے رابطہ کیا اور واٹس اپ خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس پر جان قوم رضامند ہوگیا۔ 

اس نے فیس بک کمپنی کو کہا کہ یہ فلاں بلڈنگ میں بیٹھ کر سائن کرے گا۔لیکن فیس بک یہ ماننے کو تیار نہیں تھی انہوں نے جان قوم کو اپنے دفتر جانے کے لیے کہا لیکن جان قوم اپنی بات پر ڈٹ گیا کہ یہ فلاں بلڈنگ میں بیٹھ کر سائین کرے گا۔ 

آخرکار چھ ماہ بعد فیس بک نے ہار مان لی اور اس کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ گئے۔ وہ جگہ دراصل وہی حیراتی ادارہ تھا جس کی چھت پر بیٹھ کر دونوں ماں بیٹے حکومت سےحیرات  لیتے تھے۔ وہ دونوں ماں بیٹے گھنٹوں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرتے اور ان کو خیرات دینے والی عورت ان کی طرف دیکھ کر کہا کرتی کہ تم کو شرم آنی چاہئے تم کوئی کام کیوں نہیں کرتے کوئی نوکری تلاش کیوں نہیں کرتے جس سے ان دونوں ماں بیٹوں کا دل ٹوٹ جاتا۔ فیس بک وہ حیراتی ادارے کی چھت پر پہنچیں اور دیکھا کہ جان قوم آخر والی کرسی پر بیٹھ کر اپنا انتظار کر رہا ہے۔ 

فیس بک نے اپنے کاغذات نکالے اور جان قوم کے سامنے رکھ دیئے جس پر جان قوم نے سائن کیا اور وہ سائن سے 18 ملین ڈالر کا مالک بن گیا۔ 

اس نے اپنی خوشی اس جگہ پر منانے چاہی جس پر وہ سالوں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرتا تھا۔ اس نے کسی محل یا پھر کسی ہوٹل میں خوشی منانے کی بجائے اس جگہ پر خوشی منانا بہتر سمجھا جہاں پر وہ بیٹھ کر گھنٹوں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرتا تھا۔ جب فیس بک نے اٹھارہ بلین ڈالر کا جب اس کو پکڑ آیا تو وہ چیک لے کر اسی عورت کے پاس گیا اور چیک اس کے سامنے رکھ کر کہا

 کہ لو مجھے نوکری مل گئی۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *